No data received from your website yet. اولاد کی تر بیت قسط نمبر ۳


 بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْم

اَلْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْن،وَالصَّلاۃ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِيم وَعَلیٰ آله وَاَصْحَابه اَجْمَعِيْن۔

اولاد کی تربیت 

ہم اولاد اس لئے چاہتے ہیں کہ  ہمیں اولاد سےخوشی اور زندگی میں طاقت ملتی ہے جبکہ بے اولاد شخص زندگی میں تنہائی محسوس کرتا ہے۔اولاد بڑھاپے کی لاٹھی سمجھی جاتی ہے جبکہ بے اولاد شخص بڑھاپےمیں اس امید سے محروم ہوتا ہے۔ اولاد ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتی ہے اور بے اولاد کی زندگی میں یہ نور نہیں ہوتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اولاد ہمارے مرنے کے بعد ہمارے وجود کی نشانی بھی ہوتی ہے۔ غرضیکہ اولاد اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہونے کے ساتھ ساتھ دنیاوی زندگی کی زیب وزینت بھی ہے، جیساکہ ارشاد ربانی ہے: مال اور اولاد دنیاوی زندگی کی زینت ہیں۔(سورۃ الکہف ۴۶) ابنیاء علیہ السلام نے بھی اللہ تعالیٰ سے اولاد کی دعا کی، چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی : میرے پروردگار! مجھے ایک ایسا بیٹا دیدیجئے جو نیک لوگوں میں سے ہو۔ چنانچہ ہم نے انہیں ایک بردبار لڑکے کی خوشخبری دی۔ (سورۃ الصافات ۱۰۰ و ۱۰۱) حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا کی: اور مجھے اپنے بعد اپنے چچا زاد بھائیوں کا اندیشہ لگا ہوا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے۔ لہٰذا آپ اپنے پاس سے ایک ایسا وارث عطا کردیجئے جو میرا بھی وارث ہو اور یعقوب کی اولاد سے بھی میراث پائے۔ اے پروردگار! اسے ایسا بنائیے جو (خود آپ کا) پسندیدہ ہو۔۔۔ (آواز آئی کہ :) اے زکریا! ہم تمہیں ایک ایسے لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیے ہوگا۔۔۔ (سورۃ مریم ۵ و۶ و ۷)

اولاد سے متعلق نیک بندوں کی دعا بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں ذکر فرمائی ہے: ہمارے پروردگار! ہمیں اپنی بیوی بچوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما ۔(سورۃ الفرقان، آیت ۷۴)

مذکورہ بالا آیاتِ قرآنیہ سے معلوم ہوا کہ اولاد اللہ کی دی ہوئی ایک عظیم نعمت ہے، لہٰذا ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہئے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔  (سورۃ التحریم۶) مفسرین کرام نے اس آیت کی تفسیر میں تحریر کیا ہے کہ ہر شخص پر فرض ہے کہ اپنی بیوی اور اولاد کو فرائض شرعیہ اور حلال وحرام کے احکام کی تعلیم دے اور اس پر عمل کرانے کی کوشش کرے۔ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا۔ امیر اپنی رعایا کا، مرد اپنے اہل وعیال کا، عورت اپنے شوہر کے گھر اور بچوں کی ذمہ دار ہے۔  (بخاری ومسلم)


           بچوں کی دینی تعلیم وتربیت کے لئے چند امور کا خاص خیال رکھیں:

 والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو سب سے پہلے توحیدکی تعلیم دیں۔ بچوں کی شروع سے ہی ایسی اسلامی تربیت کریں کہ وہ زندگی کی آخری سانس تک موحد رہیں۔ان کا عقیدۂ توحید زندگی کے کسی موڑ پر نہ لڑکھڑائے۔ بچوں کے ذہن پر ایام طفولت سے یہ نقش کردیں کہ جس ذات کی ہم عبادت کرتے ہیں، اس کا نام اللہ ہے، وہ اپنی ذات وصفات میں منفرد ہے، اس جیسی کوئی ذات نہیں، اس کی بادشاہت میں کوئی شریک نہیں، ساری کائنات کا نفع ونقصان، موت وحیات، بیماری وشفا، اس کے دست قدرت میں ہے۔ وہ غنی ہے، اور ہم سب اس کے محتاج ہیں۔جس وقت بچہ بولنا سیکھے سب سے پہلے اسے اپنے خالق ومالک "اللہ" کا مبارک نام سیکھائے، پھر کلمہ توحید (لا الہ الا اللہ) سکھائے۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بچوں کی زبان سب سے پہلے لا الہ الا اللہ سے کھلواؤ۔ بچہ جب تھوڑا سا سمجھنے لگے تو اس کی سمجھ کے مطابق اسے حلال وحرام کی تعلیم دیں۔ (حاکم) اللہ کی وحدانیت کی تعلیم کے ساتھ ان کو حضور اکرم ﷺ کے آخری نبی ورسول ہونے کی تعلیم دیں اور ان کو بتائیں کہ کل قیامت تک صرف اور صرف نبی اکرم ﷺ کے نقش قدم پر چل کر ہی دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی حاصل کی جاسکتی ہے۔

                                        بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیں:

قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک آنے والے انسانوں اور جناتوں کی رہنمائی کے لئے آخری نبی حضور اکرم ﷺ پر وحی کے ذریعہ نازل فرمایا، اپنے بچوں کو سب سے قبل ناظرہ پڑھائیں، چھوٹی چھوٹی سورتیں یاد کرائیں، اگر حافظ قرآن بنائیں تو نور علی نور۔ رسول اللہ ﷺ نے امت کو بکثرت قرآن کی تلاوت کا حکم دیا کیونکہ قرآن کل قیامت کے دن پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا اور قرآن کی سفارش قبول کی جائے گی۔ (مسلم) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قرآن کریم پڑھنے والے اور اس پر عمل کرنے والے کے والدین کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی اور چمک سورج کی روشنی اور چمک سے بھی زیادہ ہوگی۔ ابوداود

                           بچوں کی نماز کی نگرانی کریں:

جس طرح اولاد کی دنیاوی تعلیم اور ان کی دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے کی دن رات فکر کی جاتی ہے اسی طرح بلکہ اس سے زیادہ ان کی آخرت کی فکر کرنی چاہئے کہ وہ کس طرح جہنم کی آگ سے بچ کر ہمیشہ ہمیشہ کی جنت میں داخل ہونے والے بن جائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بچے جب سات سال کے ہو جائیں تو نماز کا حکم دیں اور جب دس سال کے ہوجائیں تو نماز میں کوتاہی کرنے پر ان کی پٹائی کریں۔ دس سال کی عمر میں ان کے بستر الگ کردیں۔ (ابوداود) عام طور پر بچے سات سال کی عمر میں سمجھ دار ہوجاتے ہیں، اس وقت ان کو خدا پرستی کے راستے پر ڈالنا چاہئے اور ان کو نماز پڑھنے کی ترغیب دینی چاہئے، دس سال کی عمر میں ان کا شعور کافی پختہ ہوجاتا ہے اور بلوغت کا زمانہ قریب آجاتا ہے، اس لئے نماز کے معاملہ میں ان پر سختی کرنی چاہئے، نیز اس عمر کو پہنچ جانے پر ان کو الگ الگ لٹانا چاہئے، ایک ساتھ ایک بستر پر لٹانے میں مفاسد کا اندیشہ ہے۔ نماز کے ساتھ بچوں کو روزہ کا حکم بھی کریں تاکہ نماز کے ساتھ روزے کی عادت بھی پڑ جائے۔

اللہ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے: (اے محمد!) اپنے گھر کے لوگوں پر نماز کی تاکید کیجئے اور خود بھی اس پر جمے رہئے۔ (سورہ طہ۱۳۲)   ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ خود بھی نماز کی پابندی کرے اور اپنے گھر والوں کو بھی نماز کی تاکید کرتا رہے۔اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا قرآن کریم میں ذکر فرمائی: اے میرے رب! مجھے نماز کا پابند رکھئےاور میری اولاد میں سے بھی (یعنی مجھے اور میری اولاد کو نماز کا پابند بنادے) (سورہ ابراہیم۴۰) حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے ساتھ اپنی اولاد کے لئے بھی نماز کی پابندی کرنے کی دعا مانگی، جس سے معلوم ہوا کہ ہر شخص کو اپنے ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی نمازکی فکر کرنی چاہئے۔
                     قرآن وحدیث کی بنیادی تعلیم سے بچوں ضرورروشناس کریں:

اب عام طور پر ہمارے بچے اسکول وکالج پڑھنے جاتے ہیں۔ یقیناًہم اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئر اور لیکچرار بنائیں لیکن سب سے پہلے ان کو مسلمان بنائیں۔ لہٰذا اسلام کے بنیادی ارکان کی ضروری معلومات کرائیں ساتھ ہی حضور اکرم ﷺ کی سیرت اور اسلامی تاریخ سے ان کو ضرور بالضرور روشناس کرائیں۔ اگر ہمارا بچہ ڈاکٹر یا انجینئر بنا لیکن شریعت اسلامیہ کے بنیادی احکام سے ناواقف ہے تو کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے ہمیں جواب دینا ہوگا۔ 

                                 لباس کا خیال رکھیں 

بچیوں کو حیا دار لباس پہنائیں ستر کھلنےوالا لباس نہ پہنائیں 

بچوں کو بڑوں کا ادب کرنے، چھوٹوں پر شفقت کرنے،نرم گفتگو کرنے، پڑوسی ، یتیم، رشتہ داروں اور بیواؤں کا خیال رکھنے اور عام لوگوں کی خدمت کرنے کی ترغیب دیتے رہیں۔ کھانے پینے اور سونے وغیرہ میں نبی اکرم ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے ترغیب دیتے رہیں۔گالی گلوچ، جھوٹ، غیبت، چوری، رشوت اور سگریٹ نوشی سے دور رہنے کی ان کو تعلیم دیتے رہیں۔خود بھی زندگی کے ہر محاظ پر صرف حلال روزی پر اکتفاء کریں اور بچوں کو بھی صرف حلال روزی کھانے کی ترغیب دیتے رہیں۔ 

۔ والدین سے درخواست ہے کہ ہم اپنے بچوں کی دنیاوی زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کی اپنی حد تک ضرور کوشش کریں لیکن یہ ذہن میں رکھیں: جس دن ہم اللہ کے سامنے ہونگے کوئی کام نہ آئے گا۔ (سورۃ الشعراء ۸۸ و ۸۹) یعنی جو اس دنیاوی زندگی میں نیک عمل کرے گا، اسی کو نجات ملے گی۔ اگر ہم نے اپنی قیمتی زندگی‘ اپنی اور اولاد کی دنیاوی زندگی کے مسائل کو حل کرنے میں لگادی اور ہم اپنی اخروی زندگی کی تیاری نہ کرسکے تو ہمارے لئے ناکامی اور بربادی ہے ۔ لہٰذا اللہ سے دعا کرتے رہیں کہ اللہ اپنی مرضی پر چللنے والا بنائے  آمین


In The Name of Allah, The Most Beneficent, The Most Merciful

Praise be to God, Lord of the Worlds, and prayer and peace be upon the Noble Prophet and upon his family and companions.

upbringing of children

We want children because we give them happiness and strength in life while a childless person feels lonely in life. Children are considered a stick of old age while a childless person loses this hope in old age. Children are the coolness of our eyes and this light is not in the life of childlessness. Not only this, with the help of fire you can do welding. Assuming that children are a great blessing of Allah Almighty, they are also an adornment of this worldly life, as Allah has said: Wealth and children are an adornment of this worldly life. (Surat al-Kahf, 2) So Abraham prayed to God: My Lord! Give me a son who is one of the righteous. So we gave him the good news of a tolerant boy. (Surat as-Saaffat 2 and 3) Hazrat Zakariya (peace be upon him) prayed: And I am afraid of my cousins ​​after me and my wife is barren. So give me an heir who will be my heir and inherit from the descendants of Jacob. O my Lord! Make it (your own) favorite ... (The voice came :) O Zakariya! We give you the good news of a boy named Yahya ... (Surah Maryam 1, 2, 3)

Allah Almighty has also mentioned the supplication of the righteous servants regarding His children in His Holy Word: Our Lord! Give us comfort from your wife and children (Surat al-Furqan, verse 2)

From the above verses of the Qur'an it is clear that children are a great blessing given by Allah, so we should appreciate this blessing. Allah Almighty said: O you who believe! Save yourselves and your families from a Fire whose fuel is men and stones. (Surat at-Tahrim 1) The commentators have written in the commentary of this verse that it is the duty of every person to teach his wife and children the duties of Shariah and the rules of halal and haraam and try to follow them. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) pointed to this and said: Every one of you is responsible and will be asked about his responsibility. A rich man is responsible for his subjects, a man for his family, a woman for her husband's house and children. (Bukhari and Muslim)

           Here are a few things to keep in mind when it comes to children's religious education:

 It is important for parents to teach their children Tawheed first. Train the children from the very beginning in such an Islamic way that they remain united till the last breath of life. Their belief in Tawhid should not falter at any point in life. Imprint on the minds of children from childhood that the caste we worship is called Allah, He is unique in His attributes, there is no caste like Him, there is no partner in His kingdom, of the whole universe. Profit and loss, death, resurrection, disease and healing are in His hands. He is rich, and we all need him. When a child learns to speak, first teach him the blessed name of his Creator and Master, "Allah", then teach him the word Tawheed (La ilaha illa Allah). According to the narration of Hazrat Abdullah bin Abbas, the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: First of all, feed the tongue of your children with Laa ilaaha ill-Allaah. When the child begins to understand a little, teach him halal and haraam according to his understanding. (Ruler) Teach them to be the last Prophet and Messenger of the Holy Prophet (PBUH) with the teaching of the Oneness of Allah and tell them that till the Day of Judgment, only by following in the footsteps of the Holy Prophet (PBUH) Can be done.

                                        Teach children the Koran:

The Holy Qur'an is the word of God which God revealed to the last prophet through guidance for the guidance of human beings and jinns till the Day of Resurrection. Recite Nazra to your children first, memorize small Surahs, if If you memorize the Qur'an, then Noor Ali Noor. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) commanded the ummah to recite the Qur'aan frequently, because the Qur'aan will intercede for those who recite it on the Day of Resurrection and the intercession of the Qur'aan will be accepted. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: The parents of those who recite the Qur'aan and follow it will be crowned with a light and radiance greater than the light and radiance of the sun. ابوداود

                           Monitor children's prayers:

Just as children are concerned day and night about their worldly education and meeting their other needs, so too should they worry about the Hereafter, how they can escape the fires of Hell and enter the eternal paradise. Become the future. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Order children to pray when they are seven years old, and when they are ten years old, beat them for failing to pray. Separate their beds at the age of ten. (Abu Dawud) Normally children become sensible at the age of seven, then they should be put on the path of godliness and they should be encouraged to pray, at the age of ten their consciousness becomes very mature. And the time of puberty is approaching, so they should be strict in the matter of prayers, and when they reach this age, they should be laid down separately, there is a fear of corruption in putting them together on the same bed. Along with the prayers, order the children to fast so that they get in the habit of fasting along with the prayers.

Allah Almighty says in His Holy Word: (O Muhammad!

Post a Comment