No data received from your website yet. موت کا آنا یقینی ہے

 


موت کا آنا یقینی ہے

بسم اللہ الر حمٰن الر حیم

  خالق کائنات اللہ رب العزت نے ہر جاندار کے لئے موت کا وقت اور جگہ متعین کردی ہے اور موت ایسی شی ہے کہ دنیا کا کوئی بھی شخص خواہ وہ کافر یا فاجر حتیٰ کہ دہریہ ہی کیوں نہ ہو، موت کو یقینی مانتا ہے۔ اگر کوئی موت پر شک وشبہ بھی کرے تو اسے بے وقوفوں کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ بڑی بڑی مادی طاقتیں اور مشرق سے مغرب تک قائم ساری حکومتیں موت کے سامنے عاجز وبے بس ہوجاتی ہیں۔ موت بندوں کو ہلاک کرنے والی، بچوں کو یتیم کرنے والی، عورتوں کو بیوہ بنانے والی، دنیاوی ظاہری سہاروں کو ختم کرنے والی، دلوں کو تھرانے والی، آنکھوں کو رلانے والی،بستیوں کو اجاڑنے والی، جماعتوں کو منتشر کرنے والی، لذتوں کو ختم کرنے والی، امیدوں پر پانی پھیرنے والی، ظالموں کو جہنم کی وادیوں میں  جھلسانے والی اور متقیوں کو جنت کے بالاخانوں تک پہنچانے والی شیٔ ہے۔ موت نہ چھوٹوں پر شفقت کرتی ہے، نہ بڑوں کی تعظیم کرتی ہے، نہ دنیاوی چوہدریوں سے ڈرتی ہے، نہ بادشاہوں سے ان کے دربار میں حاضری کی اجازت لیتی ہے۔ جب بھی حکم خداوندی ہوتا ہے تو تمام دنیاوی رکاوٹوں کو چیرتی اورپھاڑتی ہوئی مطلوب کو حاصل کرلیتی ہے۔ موت نہ نیک صالح لوگوں پر رحم کھاتی ہے، نہ ظالموں کو بخشتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے والوں کو بھی موت اپنے گلے لگا لیتی ہے اور گھر بیٹھنے والوں کو بھی موت نہیں چھوڑتی۔ اخروی ابدی زندگی کو دنیاوی فانی زندگی پر ترجیح دینے والے بھی موت کی آغوش میں سوجاتے ہیںاور دنیا کے دیوانوں کو بھی موت اپنا لقمہ بنالیتی ہے۔ موت آنے کے بعد آنکھ دیکھ نہیں سکتی، زبان بول نہیں سکتی، کان سن نہیں سکتے، ہاتھ پیر کام نہیں کرسکتے۔ موت نام ہے روح کا بدن سے تعلق ختم ہونے کا اور انسان کا دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرنے کا۔ ترقی یافتہ سائنس بھی روح کو سمجھنے سے قاصر ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں واضح طور پر اعلان فردیا ہے: روح صرف اللہ کا حکم ہے۔ موت پر انسان کے اعمال کا رجسٹر بند کردیا جاتا ہے، اور موت پر توبہ کا دروازہ بند اور جزا وسزا کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔ حضور اکرم  نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ قبول کرتا ہے یہاں تک کہ اُس کا آخری وقت آجائے۔
    ہم ہر روز، ہر گھنٹہ، بلکہ ہر لمحہ اپنی موت کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔ سال، مہینے اور دن گزرنے پر ہم کہتے ہیں کہ ہماری عمر اتنی ہوگئی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایام ہماری زندگی سے کم ہوگئے۔ موت ایک مصیبت بھی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


جن میں سے چند آیات پیش کئے جارہے ہیں

کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ ﴿۱۸۵﴾


 ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیئے جاؤ گے پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنّت میں داخل کر دیا جائے بیشک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے ۔

Surat No 3 : سورة آل عمران - Ayat No 185

   اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی کامیابی کا معیار ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس حال میں تمہاری موت آئے کہ تمہارے لئے جہنم سے چھٹکارے اور دخولِ جنت کا فیصلہ ہوچکا ہو ۔


اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یُدۡرِکۡکُّمُ الۡمَوۡتُ وَ لَوۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ بُرُوۡجٍ مُّشَیَّدَۃٍ ؕ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ حَسَنَۃٌ یَّقُوۡلُوۡا ہٰذِہٖ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ۚ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ سَیِّئَۃٌ یَّقُوۡلُوۡا ہٰذِہٖ مِنۡ عِنۡدِکَ ؕ قُلۡ کُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ فَمَالِ ہٰۤؤُلَآءِ الۡقَوۡمِ لَا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ حَدِیۡثًا ﴿۷۸


تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں آ پکڑے گی ، گو تم مضبوط قلعوں میں ہو اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہہ اٹھتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے انہیں کہہ دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے انہیں کیا ہوگیا ہے کہ کوئی بات سمجھنے کے بھی قریب نہیں ۔  

Surat No 4 : سورة النساء - Ayat No 78 

۳۴﴾وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ اَجَلٌ ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُہُمۡ لَا یَسۡتَاۡخِرُوۡنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسۡتَقۡدِمُوۡنَ ﴿


 اور ہر گروہ کے لئے ایک میعا د معین ہے سو جس وقت انکی میعاد معین آجائے گی اس وقت ایک ساعت نہ پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے ۔  

Surat No 7 : سورة الأعراف - Ayat No 34 

۳۴﴾

وَ مَا جَعَلۡنَا لِبَشَرٍ مِّنۡ قَبۡلِکَ الۡخُلۡدَ ؕ اَفَا۠ئِنۡ مِّتَّ فَہُمُ الۡخٰلِدُوۡنَ ﴿


 آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی کیا اگر آپ مر گئے تو وہ ہمیشہ کے لئے رہ جائیں گے ۔  

Surat No 21 : سورة الأنبياء - Ayat No 34 


کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ نَبۡلُوۡکُمۡ بِالشَّرِّ وَ الۡخَیۡرِ فِتۡنَۃً ؕ وَ اِلَیۡنَا تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۳۵﴾


 ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے ۔ ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو برائی بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں اور تم سب ہماری ہی طرف لوٹاۓ جاؤ گے ۔

Surat No 21 : سورة الأنبياء - Ayat No 35 


وَ لَا تَدۡعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ ۘ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۟ کُلُّ شَیۡءٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجۡہَہٗ ؕ لَہُ الۡحُکۡمُ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿٪۸۸  


اللہ تعالٰی کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ پکارنا بجز اللہ تعالٰی کے کوئی اور معبود نہیں ، ہرچیز فنا ہونے والی ہے مگر اسی کا منہ  ( اور ذات اسی کے لئے فرمانروائی ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ۔  

Surat No 28 : سورة القصص - Ayat No 88 


اِنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ۚ وَ یُنَزِّلُ الۡغَیۡثَ ۚ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡاَرۡحَامِ ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌ مَّاذَا تَکۡسِبُ غَدًا ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌۢ بِاَیِّ اَرۡضٍ تَمُوۡتُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ ﴿٪۳۴


 بیشک اللہ تعالٰی ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے کوئی ( بھی ) نہیں جانتا کہ کل کیا ( کچھ ) کرے گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا ( یاد رکھو ) اللہ تعالٰی ہی پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے ۔ 

Surat No 31 : سورة لقمان - Ayat No 34 


قُلۡ اِنَّ الۡمَوۡتَ الَّذِیۡ تَفِرُّوۡنَ مِنۡہُ فَاِنَّہٗ مُلٰقِیۡکُمۡ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰی عٰلِمِ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۸


 کہہ دیجئے! کہ جس موت سے تم بھاگتے پھرتے ہو وہ تو تمہیں پہنچ کر رہے گی پھر تم سب چھپے کھلے کے جاننے والے ( اللہ ) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے کئے ہوئے تمام کام بتلا دے گا ۔  

Surat No 62 : سورة الجمعة - Ayat No 8

 

کُلُّ مَنۡ عَلَیۡہَا فَانٍ


 زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے ہیں ۔

Surat No 55 : سورة الرحمن - Ayat No 26 


وَّ یَبۡقٰی وَجۡہُ رَبِّکَ ذُو الۡجَلٰلِ وَ الۡاِکۡرَامِ ﴿ۚ۲۷


 صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رہ جائے گی 

Surat No 55 : سورة الرحمن - Ayat No 27 

  ان مذکورہ آیات سے معلوم ہوا کہ ہر شخص کے لئے موت کا آنا یقینی ہے لیکن موت کا وقت اور جگہ سوائے اللہ کی ذات کے کسی بشر کو معلوم نہیں چنانچہ بعض بچپن میں، توبعض عنفوان شباب میں اور بعض ادھیڑ عمر میں، جبکہ باقی بڑھاپے میں داعی اجل کو لبیک کہہ جاتے ہیں۔ بعض صحت مند تندرست نوجوان سواری پر سوار ہوتے ہیں لیکن انہیں نہیں معلوم کہ وہ موت کی سواری پر سوار ہوچکے ہیں۔

  یہی دنیاوی فانی وقتی زندگی‘ اخروی ابدی زندگی کی تیاری کے لئے پہلا اور آخری موقع ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

  ’’یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی پر موت آکھڑی ہوگی تو وہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار! مجھے واپس بھیج دیجئے تاکہ جس دنیا کو میں چھوڑ آیا ہوں، اس میں جاکر نیک اعمال کروں۔ ہرگز نہیں، یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے، اب ان سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ ہے جب تک کہ وہ دوبارہ اٹھائے جائیں۔ ‘‘

  لہذا ضروری ہے کہ ہم افسوس کرنے یا خون کے آنسو بہانے سے قبل اس دنیاوی فانی زندگی میں ہی ا پنے مولاکو راضی کرنے کی کوشش کریں تاکہ ہماری روح ہمارے بدن سے اس حال میں جُدا ہو کہ ہمارا خالق و مالک و رازق ہم سے راضی ہو۔ آج ہم صرف فانی زندگی کے عارضی مقاصد کو سامنے رکھ کر دنیاوی زندگی گزارتے ہیں اور دنیاوی زندگی کے عیش وآرام اور وقتی عزت کے لئے جد وجہد کرتے ہیں، لہذا آئیے دنیا کو دنیا کے پیدا کرنے والے کی ہی زبانی سمجھیں:


اَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَا لَکُمۡ اِذَا قِیۡلَ لَکُمُ انۡفِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اثَّاقَلۡتُمۡ اِلَی الۡاَرۡضِ ؕ اَرَضِیۡتُمۡ بِالۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا مِنَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا فِی الۡاٰخِرَۃِ اِلَّا قَلِیۡلٌ ﴿۳۸﴾


 اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے لگے جاتے ہو ۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگانی پر ریجھ گئے ہو ۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ یونہی سی ہے ۔ 

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ قِیۡلَ لَہُمۡ کُفُّوۡۤا اَیۡدِیَکُمۡ وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ۚ فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیۡہِمُ الۡقِتَالُ اِذَا فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ یَخۡشَوۡنَ النَّاسَ کَخَشۡیَۃِ اللّٰہِ اَوۡ اَشَدَّ خَشۡیَۃً ۚ وَ قَالُوۡا رَبَّنَا لِمَ کَتَبۡتَ عَلَیۡنَا الۡقِتَالَ ۚ لَوۡ لَاۤ اَخَّرۡتَنَاۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ؕ قُلۡ مَتَاعُ الدُّنۡیَا قَلِیۡلٌ ۚ وَ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّمَنِ اتَّقٰی ۟ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ فَتِیۡلًا ﴿۷۷﴾


 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں حکم کیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نمازیں پڑھتے رہو اور زکوۃ ادا کرتے رہو ۔ پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو اسی وقت ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس قدر ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالٰی کا ڈر ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا ؟کیوں ہمیں تھوڑی سی زندگی اور نہ جینے دی ؟ آپ کہہ دیجئے کہ دنیا کی سود مندی تو بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی سِتَم روانہ رکھا جائے گا ۔  

وَ مَا ہٰذِہِ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا لَہۡوٌ وَّ لَعِبٌ ؕ وَ اِنَّ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ لَہِیَ الۡحَیَوَانُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۶۴


 اور دنیا کی یہ زندگانی تو محض کھیل تماشا ہے البتہ آخرت کے گھر کی زندگی ہی حقیقی زندگی ہے کاش! یہ جانتے ہوتے ۔  

زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الۡبَنِیۡنَ وَ الۡقَنَاطِیۡرِ الۡمُقَنۡطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الۡفِضَّۃِ وَ الۡخَیۡلِ الۡمُسَوَّمَۃِ وَ الۡاَنۡعَامِ وَ الۡحَرۡثِ ؕ ذٰلِکَ مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الۡمَاٰبِ ﴿۱۴﴾


 مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لئے مزیّن کر دی گئی ہے ، جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے خزانے اور نشاندار گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانا تو اللہ تعالٰی ہی کے پاس ہے ۔ 

تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ جَمِیۡعًا اَیُّہَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۳۱﴾

 اے مسلمانوں! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ ۔  

قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿۵۳﴾



 ۔ ( میری جانب سے ) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ بالیقین اللہ تعالٰی سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے واقعی وہ بڑی ، بخشش بڑی رحمت والا ہے 

موت کو یاد کرنے کے چند اسباب یعنی وہ اعمال جن سے موت یاد آتی ہے، یہ ہیں:

  ٭ وقتاً فوقتاً قبرستان جانا ۔

   حضور اکرم نے ارشاد فرمایا:

   قبروں کی زیارت کیا کرو، اس سے تمہیں آخرت یاد رہے گی(مسند احمد وابوداود)۔

  ٭ مُردوں کو غسل دینا یا اُن کے غسل کے وقت حاضر رہنا۔

  ٭ اگر موقع میسر ہو تو انتقال کرنے والے شخص کے آخری لمحات دیکھنااور اُن کو کلمہ شہادت کی تلقین کرنا۔

  ٭ جنازہ میں شرکت کرنا۔

  ٭ بیماروں اور بوڑھوں سے ملاقات کرنا۔

  ٭ آندھی، طوفان اور زلزلے کے وقت انسانوں کی کمزوری اور اللہ تعالیٰ کی طاقت وقوت کا اعتراف کرنا۔

  ٭ پہلی امتوں کے واقعات پڑھنا۔

  موت کو کثرت سے یاد کرنے والوں کو اللہ کی جانب سے مذکورہ اعمال کی توفیق ہوتی ہے:

  ٭ گناہوں سے توبہ نصیب ہوتی ہے۔

  ٭ گناہوں سے حفاظت ہوتی ہے۔

  ٭ سخت دل نرم ہوجاتا ہے اور وقتاً فوقتاً آنکھوں سے آنسو بہہ جاتے ہیں۔

  ٭ دل قناعت پسند بن جاتا ہے۔

  ٭ عبادت میں نشاط پیدا ہوتی ہے۔

  ٭ بہت ساری دشواریاں آسان ہوجاتی ہیں۔

  ٭ لمبی لمبی امیدیں اور امنگیں کم ہوجاتی ہیں۔

  ٭ تواضع اور انکساری پیدا ہوتی ہے جس سے انسان دوسروں پر ظلم کرنے اور کبر کرنے سے محفوظ رہتا ہے۔

  ٭ اخروی زندگی یاد رہتی ہے، جس سے اللہ تعالیٰ کا خوف پیدا ہوتا ہے۔   اللہ تعالیٰ ہم سب کو مرنے سے قبل مرنے کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی سے نوازے،  آمین

The ego of death is certain


In the name of God, Most Gracious, Most Merciful

Allah, the Creator of the universe, has established the time and place of death for every living thing, and death is such that every person in the world, whether he is a disbeliever or a disbeliever,

 That even an atheist believes in death. If death is suspected, it is seen as a list of fools because of the great material powers, and all governments from east to west are humiliated before death. Death to kill slaves, orphans, widows, removal of worldly support in the outside world, heartbreak, beating, destruction of cities, scattered parties, happy hopes, encounters evil. The one who takes people to the valleys of Hell Shi and reaches the heights of Paradise to the cautious shines. Death does not pity the little ones, nor does it honor the elders, nor does it fear the earthly palaces, nor does it require the permission of the kings to attend their court. Whenever there is a command of God, they remember all the worldly obstacles and break whatever they want. Death has no mercy on the pious, nor does it spare those who create evil. Death envelops those who seek the way of Allah, and those who remain in their homes will not leave death. Those who prefer eternity to eternal life over worldly human beings fall asleep for the desire of death and death itself changes the evils of the world. After death the eye cannot see, the tongue speaks, the ears cannot hear, the hands and feet cannot work. Death is the name of the soul of the body till the end and man's weapon is from mortal survival to mortal survival. Advanced science cannot even understand the soul. However, in the Qur'an, the Qur'an clearly states: The soul is the command of Allah alone. At the time of death, the record of one's deeds is closed, the door of repentance towards death is closed and the moment of punishment begins. He said that Allah accepts the repentance of the servant till the end of time. We turn to death every day, every hour, but every moment. With years, months and days, we say we are too old, but the fact is that these days have lost our lives. Death is also a calamity, as Allaah says (interpretation of the meaning):

(Table 106). Allah Almighty has described death and its reality in many verses of His scriptures:

Some of these verses are being presented

 Total body taste death and anma tufun ajurkm Day alqyma fmn zhzh al lacking the fire and occupancy aljna faz and other ascetics alhyua unless provision algrur )185(

 Every soul will taste death, and on the Day of Resurrection you will be paid in full for it. So whoever is removed from the Fire and admitted to Paradise, he has indeed succeeded, and the life of this world is but a deception.

Surat No 3: Ayat No 185

   In this verse, Allah Almighty has mentioned the standard of success of human beings and that is that your death has come in the condition that you have been saved from Hell and the decision to enter Paradise has been made.

Anne Ma tkunua ydrkkm death and take them msyda kntm per Zodiac tsbhm Hasanah yqulua hzh Fear God from their hearts tsbhm syya yqulua hzh andk Say Fear of God from bringing ykadun yfqhun fmal hwlaء national tradition )78

Wherever you are, death will overtake you, even though you are in strong fortresses, and if good befalls them, they say: This is from Allah, and if evil befalls them, they say: This is from you. Yes, tell them that all this is from Allah Almighty. What has happened to them that they are not even close to understanding anything.

Surat No 4: سورنس النساء - Ayat No 78

 And for every group there is a term, so when their term comes, they will not be able to go back one hour nor move forward.

Surat No 7: سورة الأعراف - Ayat No 34

 We have not given eternity to any human being before you. If you die, they will remain forever.

Surat No 21: Ayat No 34

The whole soul is the source of death;

 Every living thing tastes death. We try every one of you to do good and evil, and to Us you shall all return.


Surat No 21: Ayat No 35

Do not call on any other god besides Allah. There is no deity except Allah. Everything is going to perish except His face (and caste is His sovereignty) and to Him you will be returned.

Surat No 28: سورة القصص - Ayat No 88

Allah Alone andh knowledge and ynzl impressive collection of yalm per alarham and Ma Ma Ma tdry tdry self maza tksb gda and self-knowing omniscient Allah boy timothy Earth )34

 Verily, Allah alone has the knowledge of the Hour. He sends down the rain, and He knows what is in the womb. No one knows what He will do tomorrow. No one knows in what land he will die. (Remember) Allah is All-Knowing, All-Aware.

Surat No 31: Surah Luqman - Ayat No 34

The one who dies is the one who is the best

 Say it! That death from which you are fleeing will reach you, then you will all be returned to Allah, the Knower of the unseen and the seen, and He will inform you of what you used to do.

Surat No 62: سورة الجمعة - Ayat No 8

 All that is on earth is about to perish.

Surat No 55: Surah Ar-Rahman - Ayat No 26

 Only the name of your Lord, which is great and honorable, will remain

Surat No 55: Ayat No 27



  From these verses it is clear that death is certain for every person but the time and place of death is not known to any human being except Allah. The caller to death is called Labeek. Some healthy young people ride, but they do not know that they have ridden death.

  This worldly mortal life is the first and last opportunity to prepare for eternal life in the Hereafter, as Allah says:

  Until, when death overtakes one of them, he will say: My Lord! Send me back so that I may go to the world I have left and do good deeds. Absolutely not, that's all he's saying, now there's a barrage behind them all (until they are resurrected). "

  Therefore, before we regret or shed tears of blood, it is necessary to try to please our Molako in this worldly mortal life so that our soul may be separated from our body while our Creator, Master and Sustainer is pleased with us. ۔ Today we live the worldly life with only the temporary purpose of mortal life in mind and strive for the luxury and temporary honor of the worldly life, so let us understand the world through the mouth of the Creator of the world:

Those ayha Amnon Ma LCM LCM anfrua mans sake of Allah aza asaqltm Ali earth arzytm balhyua ascetics ascetics who alakra mummy provision alhyua short )38( except per alakra

 O you who believe! What is the matter with you that when you are told to go in the way of Allah, you cling to the earth? Are you satisfied with the life of this world in exchange for the Hereafter? Listen! The life of this world is like that of the Hereafter.

Pain on those who mans lhm kufuwan aydykm Ali Atwa and aqymua prayer and cried alqtal Books alzkua shot aza-party mnhm yksun public kksya God and Our Lord, indeed desperate ksya and Elena Lim ktbt alqtal have come Eliel la killed near ascetics provision Total Short 

 Have you not seen those who were commanded to restrain their hands and keep up prayer and pay the poor-rate? Then, when they were commanded to wage jihad, a group of them began to fear the people as if they feared Allah, and even more so, saying: Our Lord! Why did you impose jihad on us? Why didn't you let us live a little longer? Say: The benefit of this world is but a little, and the hereafter is better for those who guard (against evil), and you will be persecuted as much as a thread.

 And this life of the world is but a play and a spectacle, but the life of the house of the Hereafter is the real life. They would have known.

Zen llnas Hub alshut from Nisa and albnyn and alqnatyr almqntra from Muruj and alfza and almsuma and Al An Al-Khaili alhyua ascetics and the provision of alhrs zlk andh Hassan almab )14(

 The love of desirable things is adorned for the people, such as women and sons, and hoarded treasures of gold and silver, and marked horses and cattle, and crops. Is .

Repent to Allah, all of you, O believers, for you to prosper.

 O Muslims! Repent to God, all of you, so that you may be saved.

Total yabady Those asrfua Ali anfshm La tqntua from Allah Allah Ho Anh ygfr alznub submit Ghafoor al )53(


 ۔ Say: O my servants! Those who have wronged their souls, do not despair of Allah's mercy. Surely, Allah forgives all sins. Indeed, He is the Great, the Forgiving, the Most Merciful.

Some of the reasons for remembering death, that is, the deeds by which death is remembered, are:

  Going to the graveyard from time to time.

   The Holy Prophet said:

   Do visit the graves, it will remind you of the Hereafter (Musnad Ahmad Wabudawud).

  Ghusl to the dead or to be present at their ghusl.

  * If the opportunity arises, to see the last moments of the deceased and to instruct them in the word of martyrdom.

  * Attending the funeral.

  * Meeting the sick and the elderly.

  * Acknowledging the weakness of human beings and the strength and power of Allah Almighty during storms, hurricanes and earthquakes.

  * Reading the events of the first nations.

  Those who remember death frequently are blessed with the following deeds from Allah:

  * Repentance is due to sins.

  * Protection from sins.

  * Hard heart becomes soft and from time to time tears flow from the eyes.

  * The heart becomes contented.

  * Vitality is created in worship.

  * Many difficulties become easier.

  * Long-term hopes and aspirations are diminished.

 Humility and modesty are created which protects man from oppressing and burying others.

  * The afterlife is remembered, which creates fear of Allah Almighty. May Allah help us all to prepare for death before we die and bless us both with success and prosperity, Amen.

Post a Comment