No data received from your website yet. زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا


بسم اللہ الر حنٰن الر حیم

زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا

 فضائل

حضرت امّ سلمہؓ کو رسول اللہﷺکے ساتھ سب سے زیادہ غزوات میں شرکت کا شرف نصیب ہوا۔صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہﷺ نے جب صحابہؓ کو اسی میدان میں قربانیاں ذبح کرنے کا حکم دیا اور وہ غم کے مارے سکتہ کے عالم میں تھے تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت امّ سلمہ سے مشورہ کرکے اپنی قربانی ذبح کردی جس کی برکت سے تمام صحابہؓ نے فورا ً قربانیاں ذبح کردیں۔

رسول اللہﷺ کے ساتھ شادی

ھ 5میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی عدت گزر جانے کے بعد حضور ﷺ نے انہیں شادی کا پیغیام بھجوایا۔

۔ حضرت حاطبؓ بن ابی بلتعہ حضورﷺکا یہ پیغام لے کر حضرت ام سلمہ کے پاس گئے 


تو انہوں نے اپنی بعض مجبوریوں کا ذکر کیا کہ اوّل تو میں ایک عیالدار عورت ہوں۔ میرے ساتھ چار بچے ہیں۔ حضورؐ جیسے معمورالاوقات وجودکے عقد میں آکر میں ان کے لئے پریشانی کا موجب ہی نہ بن جاوٴں۔ دوسرے یہ کہ میں بہت غیور عورت ہوں۔ حضورﷺ کے حرم میں پہلے سے متعدد ازواج ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ میں دیگر ازواج کے ساتھ غیرت کا کوئی ایسا نامناسب اظہار نہ کر بیٹھوں جو حضورﷺ کے لئے تکلیف کا موجب ہو۔ تیسرے میراکوئی بالغ ولی اس موقع پر موجود نہیں جو میرا نکاح کرسکے۔ حضرت عمر کو حضرت امّ سلمہ کے اس جواب کا پتہ لگا تو انہوں نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا اے امّ سلمہ ! کیاآپ آنحضورؐ کا پیغام ردّ کروگی؟ حضرت ام سلمہ نے پھر اپنی مجبوریاں دہرا دیں جن کے جواب میں آنحضرتﷺ نے یہ تسلی بخش پیغام حضرت ام سلمہ کو بھجوایا کہ جہاں تک تمہاری عیالداری کاتعلق ہے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسولؐ تمہارے بچوں کی کفالت کے ذمہ دار ہیں۔ باقی جہاں تک تمہاری طبعی غیرت کاتعلق ہے ہم دعاکریں گے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی ناواجب غیرت دور کردے۔ رہی یہ بات کہ آپ کا کوئی ولی موقع پر موجو د نہیں تو خاطر جمع رکھیں کہ یہ نکاح تمہارے اولیاء میں سے کسی کو بھی برا نہیں لگے گا اور سب اسےبخوشی قبول کریں گے۔باقی ولایت نکاح اور ایجاب و قبول کے لئے توتمہارا کم سن بیٹا بھی کافی ہے۔حضرت امّ سلمہؓ نے ایک عذریہ بھی پیش کیا کہ میں شادی کی عمرکے لحاظ سے میں عمر رسیدہ عورت ہوں۔رسول کریمﷺنےفرمایاکہ میری نسبت پھر بھی تمہاری کم ہےاس وقت رسول اللہﷺ کی عمر57برس تھی۔ دراصل آنحضورﷺ کے حضرت امّ سلمہؓ سے عقد کی وجہ ایک تو ان کی ذاتی خوبیاں تھیں جن کی وجہ سے وہ ایک شارع نبی کی بیوی بننے کی اہل تھیں۔دوسرے وہ ایک بلندپایہ صحابی کی بیوہ تھیں اور صاحب اولاد تھیں جن کی وجہ سے ان کا خاص انتظام ضروری تھا۔ان کے شوہر حضرت ابو سلمہؓ رسول اللہﷺ کے رضاعی بھائی بھی تھے۔اس لئے بھی حضورؐ نے ان کے پسماندگان کا خیال رکھا۔ چنانچہ حضرت ام سلمہؓ کے بیٹے عمر رسول اللہﷺ سےنکاح کے لئے اپنی والدہ کے ولی بنے۔یہ شادی بہت سادگی کے ساتھ ہوئی۔حضورﷺ نےام سلمہؓ سے فرمایا کہ میں نے فلاں بی بی کو جوکچھ دیا تھا بلا کم وکاست وہ آپ کو بھی دوں گایعنی آٹا پیسنے کی دوچکی، دو گھڑےاورگدیلا جس کے اندر کھجور کے نرم ریشے بھرے تھے۔حضرت امّ سلمہ نے محض للہ ایثارو اخلاص کے ساتھ یہ مقدّس رشتہ قبول کیاتھا اس میں کسی دنیوی طمع یا حرص کو دخل نہ تھا۔ چنانچہ حضرت ام ّ سلمہ سے رشتہ کے لئے بات چیت کے دوران جب حضورؐ نے فرمایا کہ اگرآپؓ (دیگر ازواج کے مقابل پر) حق مہر میں اضافہ چاہیں تو ہم وہ بھی بڑھا دیں گے۔ حضرت ام سلمہؓ نے کسی مرحلہ پر اس پیشکش سے بھی کوئی استفادہ پسند نہ کیا۔


رسول کریمﷺ کی صاحبزادی حضرت امّ کلثوم سے روایت ہے کہ حضرت امّ سلمہ سے شادی کے موقع پر آنحضرتﷺ نے حضرت امّ سلمہ سے فرمایا کہ میں نے نجاشی شاہ حبشہ کوجو تحائف بھجوائے ان میں مشک(کستوری)، خوبصورت لباس اور چادریں شامل تھیں۔ اب جب کہ نجاشی کی وفات ہوگئی ہے وہ تحائف لا محالہ واپس آجائیں گےاور وہ میں تمہیں تحفہ میں دے دوں گا۔پھر وہ تحائف واپس آنے پر آپؐ نے اپنا وعدہ پورا فرمایا۔دیگر ازواج کو بھی اس موقع پر آنحضرتﷺ نے ایک ایک اوقیہ مشک عطا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نےحضرت ام سلمہؓ کے حق میں رسول اللہﷺ کی خاص دعا ایسے عجیب رنگ میں قبول فرمائی کہ ان کی ناواجب طبعی غیرت جاتی رہی۔ حضرت امّ سلمہ بیان کرتی ہیں کہ شادی کے بعد آنحضرتﷺ جب میرے ہاں تشریف لائے تو پہلے دن میں نے آپؐ کے لئے جَو کے کچھ ستّو اور کھانا وغیرہ تیار کرکے پیش کیا۔ اس موقع پر بھی حضرت امّ سلمہ کی ناواجب غیرت کے دور ہونے سے متعلق رسول اللہؐ کی قبولیت دعا کا عجیب نظارہ سامنے آیا۔ حضورﷺ نےحضرت امّ سلمہ کو شادی کے معًابعد دیگر ازواج کے ساتھ باری کے لئے اختیار دیااور فرمایا کہ آپ کو اپنے خاوند کے ہاں ایک عزت کا مقام حاصل ہے۔ اگر پسند کرو تو میں شادی کےمعًا بعد کے مسلسل سات دن تمہارے ہاں قیام کرتا ہوںمگر پھر اسی قدر قیام دیگر ازواج کےپاس کرنے کےبعد تمہاری باری آئیگی اور اگر آپ چاہو تو ایک دن قیام کے بعد باری بدل جائے اور پھر دیگر ازواج کی ایک ایک دن کی باری کے بعدجلد آپ کی باری پھرلوٹ آئے گی۔حضرت امّ سلمہ نے شادی کے معا ًبعد بجائے اکٹھےسات دن کا مطالبہ کرنے کے پہلے دن کے بعدہی باری کی تبدیلی قبول کرلی۔


مسابقت فی الخیرات


حضرت امّ سلمہ میں مسابقت فی الخیرات کی روح خوب پائی جاتی تھی۔ایک دفعہ آنحضرتﷺ نے اپنے گھر میں اپنی صاحبزادی حضرت فاطمة الزھراء ، داماد حضرت علی اور ان کے بچوں کو اپنی اوڑھنے کی چادر میں لے کران کے لئے دعاکی کہ اے اہل بیت !تم پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ اس موقع پر حضرت امّ سلمہ نے عرض کیا یارسول اللہؐ ! کیا ہم اہل بیت نہیں؟ہمارے لئے بھی یہ دعا کر دیں۔آنحضرتؐ نے فرمایا ’’اے امّ سلمہ !تم اور تمہاری بیٹی بھی اہل بیت میں شامل ہو‘‘


ایسا ہی دوسرا واقعہ حضرت ابو موسیٰؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بارآنحضرتﷺ مکہ اور مدینہ کے درمیان جعرانہ مقام پر ٹھہرے ہوئے تھے۔ کچھ بدّو آئے اور آنحضورؐ سے کچھ مانگا۔ حضورؐ نے فرمایا “اس وقت تو میں سب کچھ تقسیم کرچکاہوں لیکن تمہیں خوش خبری ہو کہ انشاء اللہ آئندہ کسی وقت تمہاری ضروریات بھی پوری کی جائیں گی” انہوں نے کہا کہ آپؐ تو بس آئندہ کے لئے ہی بشارتیں دیتے رہتے ہیں۔ آنحضرتؐ نےاس موقع پر موجود اپنے صحابہ حضرت بلال اورحضرت ابو موسی سے فرمایا “یہ لوگ ہماری بشارت قبول نہیں کرتے۔ تم یہ بشارت قبول کرو” پھر حضورؐ نے پانی پی کر کچھ تبرک اپنے ان صحابہ کو عطافرمایا۔حضرت ام سلمہ کے دل میں رسول اللہﷺ کی سچی محبت تھی اور ایک معرفت و یقین کے ساتھ انہیں ایسی روحانی برکات کی دلی تمنا ہوتی تھی۔ وہ پردہ کے پیچھے سے بولیں” اے بلال! اپنی ماں کے لئے بھی اس بابرکت پانی میں سے کچھ بچالینا” پھر اس برکت والے پانی سے انہوں نے بھی حسب خواہش حصہ پایا۔اس واقعہ سے ان کے ادب واحترامِ رسولؐ کا بھی خوب اندازہ ہوتا ہے۔حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں کہ آنحضرتﷺ عصر کی نماز پڑھنے کے بعد تمام ازواج کے گھروں میں (جو ایک ہی حویلی میں تھے) باری باری حال دریافت کرنے کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔ اس کا آغاز آپؐ حضرت امّ سلمہ سے کرتے تھےاور یوں عمر میں بڑی بیو ی کا ایک احترام بھی باقی ازواج کے مقابل پر

قائم کروایا۔اگرچہ حضرت سودہؓ حضرت ام سلمہؓ سے زیادہ عمر رسیدہ تھیں مگرانہوں نے اپنی باری حضرت عائشہؓ کو دےدی تھی





In the name of God, Most Gracious, Most Merciful

Wife of the Prophet (peace be upon him) Hazrat Umm Salma (may Allah be pleased with her) Virtues Hazrat Umm Salma was privileged to take part in most of the expeditions with the Holy Prophet (PBUH). At that time, the Prophet (peace be upon him) slaughtered his sacrifice in consultation with Hazrat Umm Salma, with the blessing of which all the Companions immediately slaughtered the sacrifices. Marriage to the Prophet In 5 AH, after the 'iddah of Hazrat Umm Salma (RA) had passed, the Holy Prophet (PBUH) sent her a message of marriage. ۔ Hazrat Hatip bin Abi Balta'a took this message of the Holy Prophet and went to Hazrat Umm Salma So he mentioned some of his compulsions that first of all I am a married woman. I have four children. Let me not become a source of trouble for them by coming into the contract of existence like the Holy Prophet. Secondly, I am a very jealous woman. There are already many wives in the Haram of the Holy Prophet. I am afraid that I will not show any inappropriate expression of honor with other spouses which will cause trouble to the Holy Prophet. Thirdly, there is no adult guardian of mine who can marry me. When Hazrat Umar found out this answer of Hazrat Umm Salma, he expressed his indignation and said: O Umm Salma! Will you reject the message of the Holy Prophet? Hazrat Umm Salma then repeated her compulsions in response to which the Holy Prophet sent this reassuring message to Hazrat Umm Salma that as far as your family is concerned, Allah Almighty and His Messenger are responsible for the sustenance of your children. As far as your physical pride is concerned, we will pray to Allah Almighty to remove your unnecessary pride. However, if none of your guardians is present on the occasion, keep in mind that this marriage will not be bad for any of your saints and all will gladly accept it. A son is also enough. Hazrat Umm Salma also offered an excuse that I am an old woman in terms of age of marriage. The Holy Prophet said that you are still less than me. At that time the Holy Prophet was 57 years old. In fact, the reason for her marriage to Hazrat Umm Salma was due to her personal qualities due to which she was eligible to become the wife of a prophet of Islam. Special arrangements were necessary. Her husband Abu Salma was also the foster brother of the Holy Prophet. That is why the Holy Prophet took care of her survivors. So Umar, the son of Hazrat Umm Salma, became the guardian of his mother for the marriage of Rasoolullah. This marriage took place very simply. A two-wheeler for grinding flour, two pitchers and a sieve filled with soft fibers of palm. Therefore, during the conversation with Hazrat Umm Salma about the relationship, when the Holy Prophet said that if you (against other spouses) want to increase the dowry, we will also increase it. Hazrat Umm Salma did not like to take advantage of this offer at any stage. It is narrated from Hazrat Umm Kulthum, the daughter of the Holy Prophet that on the occasion of her marriage to Hazrat Umm Salma, she said to Hazrat Umm Salma that the gifts I sent to Najashi Shah Abyssinia included musk, beautiful clothes and sheets. Now that Najashi has passed away, those gifts will inevitably come back and I will give them to you as a gift. Then when those gifts came back, he fulfilled his promise. Gave Allah Almighty accepted the special prayer of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) in favor of Hazrat Umm Salma in such a strange way that her unnatural natural pride disappeared. Hazrat Umm Salma narrates that when she came to me after her marriage, on the first day I prepared some barley stalks and food for her and presented them to her. On this occasion also, a strange sight of the acceptance of the prayers of the Holy Prophet regarding the removal of the undue honor of Hazrat Umm Salma came to light. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) authorized Umm Salma to take turns with other spouses after marriage and said that she has a place of honor with her husband. If you like, I will stay with you for seven consecutive days after the marriage, but then it will be your turn after the same stay with other spouses, and if you want, one day after the stay, the turn will change and then one day for other spouses. Hazrat Umm Salma accepted the change of turn after the first day instead of demanding seven days together after marriage.

Competition in charity


The spirit of competition for charity was very much found in Hazrat Umm Salma. May Allah's blessings and blessings be upon you. On this occasion, Hazrat Umm Salma said: O Messenger of Allah! Are we not Ahlul Bayt? Pray this for us too. The Holy Prophet said, "O Umm Salma!


Another similar incident is narrated by Abu Musa that once he was staying at Ja'rana between Makkah and Madinah. Some badass came and asked the Holy Prophet for something. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said, “I have distributed everything at that time, but you have the good news that insha'Allah your needs will be met at some point in the future.” He said: He said to his companions Bilal and Abu Musa who were present on the occasion, “These people do not accept our glad tidings. Accept this good news. ”Then the Holy Prophet drank some water and bestowed some blessings on his companions. Hazrat Umm Salma had the true love of the Holy Prophet in her heart and with a knowledge and certainty she longed for such spiritual blessings. They say from behind the curtain, “O Bilal! Save some of this blessed water for your mother too. ”Then she also got a share of this blessed water as she wished. This incident also gives a good idea of ​​her literature and respect for the Holy Prophet. After performing the prayers of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), he would take turns visiting the houses of all the spouses (who were in the same mansion) to inquire about the situation. He used to start it with Hazrat Umm Salma and thus a respect for the elder wife in comparison to other spouses.


  Although Hazrat Soodah was older than Hazrat Umm Salma, she gave her turn to Hazrat Ayesha.

Post a Comment