No data received from your website yet. واقعہ معراج کب، کیوں اور کیسے؟؟؟ قسط نمبر 2


بسم اللہ الرحمن الرحیم 

واقعہ معراج کب، کیوں اور کیسے. ؟؟؟

نبی کریم ﷺ کو اس معراج میں بہت ساری چیزوں کا مشاہدہ کرایا گیا۔جنت کی سیر کرائی گئی۔ اسلام کی خاطر دی گئی قربانیوں کو دکھایا گیا تاکہ آپ کے قوت ارادی میں مضبوطی آۓ۔دعوت اسلام کی راہ میں آنے والے مصائب کا آپ مقابلہ کر سکے۔ کفار کی مخالفتیں آپ کے عزم و ارادے کو ہلا نہ سکے۔ اور آپ اپنے اصحاب کے اندر بھی وہی توحیدی ولولہ اور جوش بھر دیں جو ہر باطل اور  طاغوتی طاقت کو چیلنج کر سکے۔ 

 صحیح سند سے مسند احمد میں مشاطہ بنت فرعون کا واقعہ موجود ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ اسراء کی رات ایک مقام سے مجھے نہایت ہی اعلیٰ خوشبو کی مہک آنے لگی۔ میں نے کہا اے جبریل ! یہ کیسی اچھی خوشبو ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی (خادمہ) اور اُس کی اَولاد کی ہے‘ اس کی شان پوچھی گئی توعرض کیا‘فرعون کی بیٹی کو کنگھی کرتے ہوئے اس مومنہ خاتون کے ہاتھ سے اتفاقاً کنگھی گر پڑی تو اس کی زبان سے بے ساختہ بسم اللہ نکل گیا۔ فرعون کی بیٹی نے کہا اللہ تو میرا باپ ہے۔ اُس (خادمہ) نے جواب دیا کہ نہیں، میرا اور تیرے باپ کا پروردگار اللہ ہے۔ فرعون کی بیٹی نے کہا کہ میں اس کی خبر اپنے باپ کو دے دوں گی تو اس نے کہی کوئی حرج نہیں۔پس اُس نے اپنے باپ کو ساری بات سُنائی۔ فرعون نے اُس (خادمہ) کو بلوایا اور کہا کیا تم میرے سوا کسی اور کو ربّ مانتی ہو۔ کہا ہاں میرا اور تیرا پروردگار اللہ ہے۔ فرعون نے اُسی وقت حکم دیا کہ تانبے کی گائے کو آگ میں تپایا جائے‘ جب وہ بالکل آگ جیسی ہو جائے تو پھر اِسے اور اِس کے بچوں کو ایک ایک کر کے اُس میں ڈال دیا جائے۔ اُس مومنہ عورت نے فرعون سے کہا میری ایک درخواست ہے اُس نے کہا کیا ہے؟ اُس نے کہا میری اور میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں جمع کرکے دفن کردینا ۔ فرعون نے کہا اَچھا تیرے کچھ حقوق ہمارے ذمہ ہیں اِس لئے یہ منظور ہے۔

بعد ازیں فرعون نے حکم دیا کہ ایک ایک کر کے اِس کے بچوں کو آگ کی طرح تپتی ہوئی آگ میں ڈال دو۔ جب دُودھ پیتے بچے کی باری آئی (فرعون کے سپاہیوں نے جب اُس بچے کو چھینا) تو وہ گھبرائی( تو اللہ تعالیٰ نے دُودھ پیتے بچے کو گویائی عطا فرمائی)۔ اُس نے (اپنی ماں سے) کہا امی جان اَفسوس نہ کریں بلکہ (آگ میں) ڈال دیں کیونکہ دنیا کا عذاب ،آخرت کےعذاب سے بہت ہلکا ہے، تب (ماں نے بچے کوآگ میں) ڈال دی ۔

ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ چارچھوٹے بچوں نے بات کی وہ یہ ہیں۔

(1)عیسی بن مریم علیہ السلام(2)صاحب جریج(3)یوسف کی گواہی دینے والا(4)فرعون کی بیٹی کی مشاطہ کا بیٹا

اللہ تعالی ہمیں بھی ایسا مضبوط ایمان دے کہ اسلام کی خاطرجان دیتے ہوئے بھی ایمان کمزور نہ پڑے بلکہ اور پختہ ہوجائے۔ آمین

تخریج:

أخرجه الإمام أحمد في " المسند " (1/309) ، والطبراني (12280) ، وابن حبان (2903) ، والحاكم (2/496(

روایت کا درجہ:

*امام ذھبی نے اسےحسن الاسناد کہا ہے (العلو:80)

*ابن کثیر ؒ نے کہا: " إسناده لا بأس به " (التفسیر 3/15)

* مسند کی تعلیق میں علامہ احمد شاکر نے بھی اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے (4/295)

*الأرنؤوط نے مسند کی تخریج میں اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے 

((5/30 – 31 رقم 2821)۔

In the name of God, Most Gracious, Most Merciful


When, why and how. ???


The Holy Prophet was made to observe many things in this ascension. He was taken on a tour of Paradise. The sacrifices made for the sake of Islam were shown to strengthen your willpower. You can face the hardships that come in the way of Da'wah of Islam. The opposition of the infidels could not shake your resolve. And fill your companions with the same monotheistic zeal and zeal that can challenge every false and tyrannical power.

There is an incident of Mushata bint Pharaoh in Musnad Ahmad from Sahih Sanad.

It is narrated on the authority of Hazrat Abdullah bin Abbas that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: I said: O Gabriel! What a nice scent it is. They said, "She is the maid of Pharaoh's daughter and her offspring." Bismillah came out of his mouth. Pharaoh's daughter said, "God is my father." She said, "No, my Lord and your father's Lord is Allah." Pharaoh's daughter said, "I will tell my father about it." She said, "There is nothing wrong with that." So she told her father everything. Pharaoh called her and said, "Do you believe in any lord other than me?" He said: Yes, my Lord and your Lord is Allah. Pharaoh immediately ordered that the copper cow be heated in the fire. When it became like fire, then she and her children should be thrown into it one by one. The believing woman said to Pharaoh, "I have a request." He said, "What is it?" He said to bury the bones of me and my children in a cloth. Pharaoh said, "Well, we have some of your rights, so this is acceptable."

Then Pharaoh commanded that one by one his children should be cast into the blazing fire. When it was the baby's turn (when Pharaoh's soldiers snatched the baby), he panicked (then Allah Almighty gave the baby a speech). He said (to his mother), "Mother, do not be sorry, but cast him into the fire, for the torment of this world is much lighter than the torment of the Hereafter."

Ibn 'Abbas (may Allah be pleased with him) says that these are the four young children who spoke.

(1) Isa bin Maryam (2) Sahib Jarij (3) Joseph's witness (4) Pharaoh's daughter Mushata's son

May Allah Almighty grant us such a strong faith that even if we give our lives for the sake of Islam, our faith will not weaken but become stronger. Amen

Exit:

Published by Imam Ahmad in Al-Musnad (1/309), Wal-Tabarani (12280), Ibn Habban (2903), and Al-Hakim (2/496)

Status of tradition:

* Imam Dhahbi has called it Hasan al-Asnad (Al-Alu: 80).

Ibn Katheer said: “There is no evidence for it” (Tafsir 3/15).

* In the suspension of the seat, Allama Ahmad Shakir has also declared its sanad to be valid (4/295)

Al-Arnaut has declared its authenticity in the dismissal of the Musnad

((5/30 - 31 No. 2821).

Post a Comment