google.com, pub-4756575377874832, DIRECT, f08c47fec0942fa0 No data received from your website yet. والدین کے ساتھ حسنِ سلوک


اللہ رب العزت نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا ہے ،ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کوبیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی کی پاکیزہ نسبت عطا کی ہے؛ غرض ر شتے بناکر اللہ تعالی نے ان کے حقوق مقر ر فرمادیے ہیں ، ان حقوق میں سے ہر ایک کا ادا کر نا ضروری ہے ، لیکن والد ین کے حق کو اللہ رب العزت نے قرآنِ کریم میں اپنی بندگی اورا طا عت کے فوراً بعد ذکر فرمایا ، یہ اس بات کی طرف اشا رہ ہے کہ رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے)

ترجمہ : اور تیرے رب نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے سواہ کسی کی عبادت مت کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آو ، اگر وہ یعنی ماں باپ تیری زندگی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں ، چاہے ان میں ایک پہنچے یا دونوں (اور ن کی کوئی بات تجھے ناگوار گزرے تو ) ان سے کبھی ”ہوں “ بھی مت کہنا اور نہ انھیں جھڑکنا اور ان سے خوب ادب سے با ت کر نا ، اور ان کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کر تے رہنا :اے ہمارے پروردگار ! تو ان پر رحمت فرما، جیسا کہ انھوں نے بچپن میں مجھے پالا ہے(صرف ظاہر داری نہیں، دل سے ان کا احترام کرنا ) تمھارا رب تمھارے دل کی بات خوب جا نتا ہے اور اگر تم سعادت مند ہو تو وہ توبہ کرنے والے کی خطائیں کثرت سے معاف کرنے والا ہے۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کسی نے پو چھا کہ میں نے خراسان سے اپنی والدہ کو اپنے کندھے پر اٹھا یا اور بیت اللہ لایا اور اسی طرح کندھے پر اٹھا کر حج کے منا سک ادا کروائے ،کیا میں نے اپنی والدہ کا حق ادا کردیا ؟تو حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما نے فرما یا: ”نہیں ہر گز نہیں ، یہ سب تو ماں کے اس ایک چکر کے برابر بھی نہیں جو اس نے تجھے پیٹ میں رکھ کر لگا یا تھا

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فر ما یا کہ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک میں سے یہ بھی ہے کہ تم ان کے سامنے اپنے کپڑے بھی مت جھا ڑو، کہیں کپڑوں کا غبا ر اور دھول ان کو لگ نہ جا ئے۔

اللہ تعالی کی رضا و ناراضگی: حضرت عبد اللہ بن عمر ورضی اللہ عنہ فر ما تے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا :ر ضا اللّٰہ مع رضا الوالدین و سخطُ اللّٰٰہِ مع سخطِ الوالدین․(۱۳) یعنی اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے

Allah Almighty has nurtured human beings in different relationships, some of them have been made fathers, some have been given the status of mothers and some have been given the status of sons and some have been given the pure relationship of daughters. Allah Almighty has determined their rights by making a relationship. It is not necessary to pay for each of these rights. He said, "This indicates that the greatest right in relationships belongs to the parents."

The Translation: And your Lord has commanded that you worship none but Him, and deal kindly with your parents, if they reach old age in your life, whether one of them is old or Never say "I am" to both of them (and if you find them offensive) and do not shake them and speak to them politely, and bow before them with compassion and humility. O our Lord! So have mercy on them, as they raised me when I was a child (not just appearances, respecting them from the heart). Mistakes are often forgiven.

Hazrat Ibn Umar (may Allah be pleased with him) said: Someone asked Hazrat Ibn Umar (may Allah be pleased with him) that I carried my mother from Khurasan on my shoulder or brought her to Baitullah and performed Hajj on her shoulder. Did I pay my mother's due? Then Hazrat Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with him) said: "No, not at all. Was

Hazrat Ibn Abbas (may Allah be pleased with him) said: Hazrat Ibn Abbas (may Allah be pleased with him) said that one of the good things to do with your parents is that you should not wash your clothes in front of them. Don't go

The pleasure and displeasure of Allah Almighty: Hazrat Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with him) said that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: The pleasure of Allah is in the pleasure of parents and the wrath of Allah is in the wrath of parents

2 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں